فاطمہ رشید‘ لاہور
ہاتھوں کی حفاظت، مگر کیسے؟
ہاتھوں سے عمر کے اثرات زیادہ نمایاں نظر آتے ہیں بڑھتی عمر کے ساتھ ساتھ چہرے پر کم مگر ہاتھوں کی اوپری جگہ شدید متاثر ہوتی ہے اس لیے کہا جاتا ہے کہ اگر کسی بھی عورت کی اصل عمر کا پتا چلانا ہو تو اس کے ہاتھوں کو دیکھنا چاہیے۔ ہاتھ ظاہری شخصیت یا جسمانی ساخت کا وہ حصہ ہیں جو ہروقت سامنے رہتے ہیں اس لیے اگر یہ بھدے اور جھریوں زدہ ہوں گے تو دوسروں پر ان کا برا تاثر قائم ہو گا۔ اس کی بنیادی وجہ بھی یہ ہے کہ ہر عورت کم یا زیادہ صرف اپنے چہرے کا ہی خیال رکھتی ہے ہاتھوں اور پیروں کی حفاظت اور خیال کو نظرانداز کر دیا جاتا ہے ایسی چند اہم باتیں جن کی وجہ سے ہاتھ چہرے سے زیادہ عمر رسیدہ نظر آتے ہیں۔
عمر کے اثرات یا داغ ہاتھوں پر ظاہر ہونے والے اسپاٹ کا تعلق دراصل بڑھتی ہوئی عمر سے ہرگز نہیں ہوتا یہ سورج کی شعاعوں کا نتیجہ ہوتا ہے ہاتھوں کی جلد سکڑنے لگتی ہے۔ نیویارک ہسپتال Cornell میڈیکل سنٹر کی ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ اوائل عمر میں سورج کے اثرات ہاتھوں پر اثرانداز نہیں ہوتے یہ زیادہ تر پچاس سال کے بعد سامنے آتے ہیں اس لیے جتنا ممکن ہو سکے اپنے ہاتھوں پر سورج کی روشنی براہ راست نہ پڑنے دیں ہاتھوں پر گلوز چڑھائیں اور ایسے کریم اور لوشنز کا استعمال کریں جن میں موئسچرائزنگ کی صلاحیت موجود ہو۔ اس کے علاوہ اعلیٰ قسم کا سن اسکرین لوشن یا سن بلاک ہاتھوں کی پشت پر لگائیں خاص طور پر جب آپ ڈرائیونگ کر رہے ہوں یاد رکھیں کہ ہاتھوں کی اوپری جلد پر نمودار ہونے والی جھریاں اور لائنوں کی وجہ 90 سے 98 فیصد صرف سورج کی الٹراوائلٹ تیز شعاعیں ہوتی ہیں۔ ہاتھوں کی جلد بہت جلد خشک ہو جاتی ہے بلکہ وقت گزرنے کیساتھ ساتھ اس میں اضافہ ہوتا چلا جاتا ہے اس کی وجہ ہاتھوں کا بار بار دھونا، برتن اور کپڑے دھونے کے دوران گلوز کا نہ پہننا اور مختلف کیمیکل ڈٹرجنٹ کا استعمال کرنا ہے اپنے ہاتھوں کی روزانہ رات سونے سے پہلے کلینزنگ کریں اور ایسے ہینڈلوشنز اپلائی کریں جن میں موئسچرائزر کی مقدار زیادہ ہو۔ گلوز کا استعمال کریں۔ ہاتھوں کے خشک ہونے کی ایک وجہ گرم پانی کا استعمال بھی ہے۔ہاتھوں کی جلد کو نرم اور ملائم بنانے کیلئے ان کا روزانہ مساج کریں اس ضمن میں زیتون آئل اور چینی اسکرب بہترین مساجر کا کام دیتا ہے ایک چوتھائی ٹی اسپون دونوں اشیا کو باہم ملا کر ہفتہ میں ایک بار ہاتھوں کی پشت پر مالش کریں۔کوئی بھی تیز قسم کا کیمیکل استعمال کرتے وقت خاص طور پر برتنوں اور کپڑوں کی صفائی کیلئے ڈش واشر اور بلیچ کو استعمال کرنے سے پہلے ربڑ کے دستانے ضرور پہنیں اور ایسا ہر بار کریں یاد رکھیں کوئی بھی عمل ایک بار فائدہ نہیں دیتا اس کا مستقل استعمال ہی بہترین رزلٹ دیتا ہے ایسے کلینزنگ ایجنٹ ہاتھوں کے ساتھ ساتھ ناخنوں کے لیے بھی نقصان دہ ثابت ہوتے ہیں۔ ناخن کمزور ہونے کے ساتھ ٹوٹنے لگتے ہیں اور ان کی افزائش میں کمی واقع ہونے لگتی ہے کیوں کہ جب یہ کیمیکل ملا پانی ناخنوں کے اندر تک جاتا ہے تو اس کی وجہ سے ناخن کی اندر کی جلد سکڑنے لگتی ہے اور سکڑنے کے ساتھ ساتھ وہ خشک ہوتی چلی جاتی ہے اور یوں ناخنوں کی کئی بیماریاں پیدا ہونے کا خدشہ رہتا ہے اس لیے ان تمام مسائل کا حل ربڑ کے دستانوں کا ہر بار استعمال ہی ہے اس سے آپ کے ہاتھ اور ناخن بڑی حد تک محفوظ رہیں گے۔ روزمرہ کے کاموں میں ہاتھوں کی صفائی کا بھی معمول اپنائیں اپنے ہاتھوں کی حفاظت اور ان پڑنے والی لائنوں، داغ، جھریوں اور اسکن کینسر سےبچانے کیلئے ایسی ہینڈکریم کا استعمال کریں جس میں ایس پی ایف 25 موجود ہو کوئی معیاری ہینڈاسکرب ہاتھوں کی پشت پر اپلائی کریں ایسا ہفتہ میں دوبار کرنا ضروری ہے اس ضمن میں سمندری نمک اور لیموں کے رس کو ملا کر بہترین ہوم میڈ اسکرب تیار کیا جا سکتا ہے۔ اس اسکرب کو کسی پرانے اور فالتو برش کی مدد سے ہاتھوں کی پشت پر رگڑائی کریں اس سے اسکن کے مردہ خلیات کا خاتمہ ہو گا اور ہاتھ کی اسکن جاندار لگنے لگے گی۔
ہاتھوں کی اوپری جلدی کا رف اور خراب حصہ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ آپ کی ڈائیٹ میں فیٹی ایسڈ جیسے کمپائونڈ کی شدید کمی ہے چہرے کی طرح ہاتھوں کی جلد کو بھی اسی حفاظت کی ضرورت ہوتی ہے اس لیے اپنے کھانوں میں ایسے اجزا کی مقدار بڑھائیں جن میں فیٹی ایسڈ پایا جاتا ہو جیسے کہ مچھلی وغیرہ۔ اس کے علاوہ اپنی غذا میں سبزیوں اور پھلوں کے استعمال کو بھی جاری رکھیں سلاد، ڈرائی فروٹ، پورج، فرائی سبزیوں کے علاوہ آپ فیٹی ایسڈ سپلیمنٹ بھی استعمال کر سکتے ہیں۔ یہ بات یاد رہے کہ آپ کی ڈائیٹ میں رنگ برنگی سبزیوں اور پھلوں کی مقدار ہونی چاہیے، مثال کے طور پر سنگترہ، آڑو، بلویا سرخ بیری اور ہری بروکلی، یہ تمام غذائیں سورج کی شعاعوں سے جھلس جانے والی جلد کی حفاظت کا کام بھی انجام دیتی ہیں اس کے علاوہ ان میں اینٹی آکسیڈنٹ کی صلاحیت بھی موجود ہوتی ہے اس لیے یہ ہر قسم کے انفیکشن، الرجیز اور ایگزیما سے بھی بچانےمیں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ہاتھوں کی پشت پر ابھرنے والی لائنیں اور رگیں اس بات کی نشاندہی کرتی ہیں کہ آپ کی جلد شدید پانی کی کمی کا شکار ہیں دن میں کم سے کم دو لیٹر پانی ضرور پئیں جس سے آپ کے ہاتھوں پر موئسچرائزر کا لیول رہے‘ اپنے ساتھ ہر جگہ پانی کی بوتل رکھیں اور وقفہ وقفہ سے اس کے گھونٹ بھرتی جائیں۔ ایسی سبزیوں اور پھلوں کا استعمال بھی کرتے رہیں جن میں پانی کی مقدار پائی جاتی ہو جیسے Celery کھیرا، ٹماٹر اور ہر قسم کے Melon وغیرہ۔
ہینڈکریم کا استعمال کریں اسے اپنے باتھ روم کے کیبنٹ میں رکھیں اور ہر بار اسی سے ہاتھ دھوئیں۔ باہر جاتے وقت یہ کریم یا لوشن اپنے بیگ میں ساتھ رکھیں۔کام کے دوران ربڑ کے دستانے پہننے سے پہلے ہینڈ کریم ضرور لگائیں۔باغبانی کے وقت بھی ان دستانوں کو استعمال کریں۔ ہاتھوں کو دھونے کے بعد انہیں تولیہ سے خشک کرنے کے بجائے قدرتی ہوا میں خشک ہونے دیں۔ابلے دو یا تین آلو کو اچھی طرح چھیلنے کے بعد میش کر لیں اور دودھ ملا کر ایک گاڑھا پیسٹ تیار کریں۔ پندرہ سے بیس منٹ تک ہاتھوں کی اوپری جلد پر لگائیں اور دھونے کے بعد ہینڈ لوشن اپلائی کریں اس ماسک سے ہاتھوں کی جلد ٹائٹ ہونے کے ساتھ ساتھ نرم اور ملائم ہو جائے گی۔ایک گاجر کو باریک میش کر کے ایک ٹیبل اسپون Sour کریم، ایک ٹیبل اسپون اولیو آئل شامل کر کے پیسٹ بنا کر ہینڈماسک کے طور پر لگائیں یہ ماسک بیس منٹ بعد اتار دیں۔
بادام کے تیل کا مساج ہاتھوں کو ہر طرح سے تحفظ فراہم کرتا ہے روزانہ سونے سے پہلے بادام کے تیل سے مساج ہاتھوں کو جلا بخشتا ہے۔مختلف جلد کے لیے مختلف اقسام کے ماسک:قدرتی اجزا سے بنے فیشل ماسک سے جلد پر نکھار آجاتا ہے لیکن اگر ماسک کا انتخاب جلد کی ساخت کی مطابقت سے نہ کیا جائے تو یہ جلد کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے۔ خشک جلد کے لیے ایک ایسے ماسک صحیح رہتے ہیں جو چہرے کو ہائیڈریٹ اور نم کریں، جب کہ چکنی جلد کے لیے بنائے گئے ماسک میں چکنائی جذب کرنے کی صلاحیت ہونی چاہیے۔ اسی طرح حساس جلد کے لیے ماسک کا انتخاب بھی احتیاط طلب ہے۔ آئیے جلد کے مطابق مختلف اقسام کے ماسک پر نظر ڈالتے ہیں۔خشک جلد کے لیے ماسک:جائفل کا ماسکجائفل کو گھس کر دودھ میں ملا کر اس کا گاڑھا سا مکسچر بنا لیں اور چہرے پر لیپ کریں۔ یہ ماسک داغ دھبے مٹانے اور چہرہ نکھارنے کے لیے مفید ہے۔ملتانی مٹی دہی کے ساتھ:ایک بڑا چمچ ملتانی مٹی تین بڑے چمچ دہی، ایک چائے کا چمچ شہد ملا کر لیپ تیار کریں اور چہرے پر لگائیں۔ یہ جلد کی صفائی کرتا ہے، بند مسام کھولتا ہے اور جلد کو صاف ستھرا بناتا ہے۔دودھ کا ماسک:ایک بڑے چمچ دودھ کی ملائی میں چھ بوندیں لیموں کے رس میں ملا کر لگائیں اس سے جلد نرم و ملائم ہوتی ہے۔خربوزے کا ماسک:خربوزے کے بیج ایک چمچ لے کر اس میں باریک پسے بادام ملا لیں چار سے چھے قطرے لیموں کا رس اور پیسٹ بنانے کے لیے دودھ استعمال کریں۔ آٹھ سے بارہ منٹ لگا رہنے دیں۔ اس کے بعد گیلی روئی سے چہرہ صاف کر لیں۔نیم:نیم کے سبز پتوں کو پیس کر رات کو سوتے وقت چہرے پر لیپ کر لیں۔ صبح ٹھنڈے پانی سے چہرہ دھو لیں۔ ٹماٹر کا ماسک:ٹماٹر میں پوٹاشیم اور وٹامن سی ہوتا ہے۔ اس لیے روزمرہ کی غذا میں اس کو استعمال کیا جاتا ہے۔ اگر بڑے اور کھلے مسام ہوں ان پر ٹماٹر کا ماسک لگانا مفید ہے۔ ٹماٹر کو خوب مسل لیں۔ اس گودے میں عرق گلاب اور لیموں کا رس ملائیں اور آہستہ آہستہ چہرے پر لگائیں۔ ماسک خشک ہونے لگے تو اسے تازے پانی سے دھو لیں۔ مسام بند کرنے کا ماسک:مکئی کا آٹا ایک چمچ، کھیرے کا گودا، ٹماٹر کا گودا اور سفیدی دو دو چمچ لے کر گاڑھا پیسٹ بنا لیں اور چہرے پر لگائیں۔ اس سے چہرے کے مسام کی صفائی ہو گی۔ مسام بند کرنے کے لیے ٹھنڈے عرق گلاب میں پھٹکری ایک چٹکی ڈال کر چہرے پر لگائیں یا برف کی ڈلی لے کر چہرے پر پھیریں۔ شہد کا ماسک:دو چمچ شہد لے کر اس میں لیموں کا رس ملا لیں اور خشک ہونے دیں۔ یہ ماسک چہرے کو ٹائٹ کرتا ہے۔پھلوں کا ماسک:خالص پھلوں کے گودے کے استعمال سے بھی چہرے کو دل کشی ملتی ہے۔ کینو کے رس میں ملک پائوڈر ملا کر پیسٹ بنا لیں اور چہرے پر لگا کر مل کر بتیوں کی صورت میں اتار لیں۔ یہ دھوپ میں نکلنے والی خواتین کی جلد کو صاف کرتا ہے۔صندل کا پیسٹ:صندل کی لکڑی کا پائوڈر ایک چوتھائی چمچ لے کر اس میں بیسن، ذرا سی ملائی ملا کر لگانے سے چہرے کے داغ کم ہوتے ہیں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں